Tuesday, 26 May 2020

قومی زبان اردو کا نفاذ آئینی تقاضہ ہے۔

السلام علیکم و رحمة الله و بركاته
قومى زبان اردو کا نفاذ بلا شبہ آئینی تقاضہ بھی ہے اور ہر میدان و شعبہء زندگی میں تعمیر و ترقی کےلیے بنیادی و اولین ضرورت بھی ہے، کم از سیکنڈری سکول سرٹیفیکٹ تک ذریعہ تدریس و تعلیم علاقائی و مقامی مادری زبانوں کے ساتھ ساتھ "اردو" ہونا بھی ناگزیر ہے تاکہ طلباء و طالبات کی تخلیقی و تعمیری صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور مزید نکھارنے میں مدد مل سکے، مزید از آں سی ایس ایس تمام مسابقتی امتحانات و انٹرویوز بھی قومی زبان میں ہی منعقد ہونے چاہئیں، اس کے علاوہ مقننہ، عدلیہ، انتظامیہ اور باقی جمیع ریاستی و آئینی اداروں، دفاتر میں سارے امور و معاملات بھی قومی زبان اردو میں ہی نمٹائے جانے ضروری ہیں، اس تناظر میں عدالت عظمٰی کے کے فیصلے پر عملدرآمد بھی ہو سکے گا اور ائین پاکستان میں قومی زبان کے نفاذ سے متعلقہ آرٹیکل پر بھی عملدرآمد ہو سکے گا، اس جانب پورے اخلاص و سنجیدگی کے ساتھ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

قومی زبان اردو کے نفاذ و ترویج کے بغیر، غیر ملکی زبان انگریزی کو اختیار کر کے کسی بھی سطح پر ترقی و خوشحالی کی منزل کا منزل کا حصول ممکن نہیں ہے

تاریخ کے مطالعے سے اس حقیقت کے بے شمار اور ناقابل تردید شواہد و ثبوت ملتے ہیں کہ دنیا میں آج تک جن جن بھی اقوام و ریاستوں نے قومی، سائنسی، تخلیقی، علمی، معاشی، تحقیقی، صنعت و حرفت، ایجادات اور دیگر تمام تر شعبہ ہائے زندگی میں تعمیر و ترقی کی منازل طے کر کے عالم انسانیت میں اپنا نمایاں مقام بنایا ہے وہ کسی بھی غیر ملکی زبان کی مدد سے نہیں بلکہ اپنی مقامی و قومی زبان کو اختیار کرنے کی وجہ سے ہی اقوام عالم میں وہ بلند مقام و مرتبہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔
دوسری جانب ہم فرنگی کی غلامی کے طوق کو ہی اپنا مقدر بنائے رکھنے پر بضد ہیں اور اپنی قومی زبان کو غیر ملکی زبان کے مقابلے میں ذرا سی بھی اہمیت نہیں دیتے، فرقہ بندی و فرقہ پرستی کی طرح ہم انگریزی زبان کی لعنت سے بھی نجات حاصل کر کے اور قرآن و سنة کے آفاقی و بے مثال احکامات، ہدایات، تعلیمات اور فرمودات کی تعمیل و اطاعت اور اتباع و پیروی اختیار کرنے اور اپنی قومی زبان کو بدیسی زبان پر اولین ترجیح س فوقیت دے کر اپنی نسلوں کو عقل و شعور، فہم و فراست اور قومی تعمیر و ترقی سے کی راہوں سے دور کرنے پر مصر ہیں اور دہائی میں پچھلے عرصے سے کہیں زیادہ سنگین مسائل کی دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں۔
لله عقل کے ناخن لیجئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اس متفقہ آئین کا ہی کچھ تو احترام کر لیجئے جس کا حلف اٹھا کر آپ ریاست کے کسی بھی ستون کے سربراہ بنتے ہیں اور حلفاً اقرار و عہد کرتے ہیں کہ اس ایین کی حفاظت و تنفیذ اور تعظیم و توقیر اور ائین پر اس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کو بہر صورت یقینی بنائیں گے، اس آئین کے تحت ریاست کے ہر ادارے میں مکمل طور پر قومی زبان اردو کا نفاذ کرنے کےلیے زیادہ سے زیادہ پچیس سال کی مدت مقرر کی گئی ہے، بعد از آں قومی زبان اردو کے نفاذ کےلیے عدالت عظمٰی کے فیصلے بھی ریکارڈ پر موجود ہیں لیکن افسوس صد افسوس کے فرنگی کی ذہنی غلامی کے جنون میں گرفتار حکمران اور ریاستی و آئینی اداروں کے سربراہان و دیگر حلف بردار عناصر اپنے حلفیہ عہد و اقرار اور عزم کو فراموش کر کے نہ صرف آئین کو پامال کر رہے ہیں بلکہ عدالت عظمٰی کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کر کے توہین عدالت کے بھی مرتکب ہو رہے ہیں۔
ضروری ہے کہ اس حوالے سے قومی زبان اردو کے نفاذ کےلیے منظم، مؤثر اور بامقصد و نتیجہ خیز تحریک چلائی جائے اور بغرض مذکورہ عدالت عظمٰی میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر کے اس کی باقاعدہ پیروی کی جائے۔

قومی زبان اردو کے عملی نفاذ کی ضرورت و اہمیت اور افدیت و ناگزیریت

تاریخ کے مطالعے سے اس حقیقت کے بے شمار اور ناقابل تردید شواہد و ثبوت ملتے ہیں کہ دنیا میں آج تک جن جن بھی اقوام و ریاستوں نے قومی، سائنسی، تخلیقی، علمی، معاشی، تحقیقی، صنعت و حرفت، ایجادات اور دیگر تمام تر شعبہ ہائے زندگی میں تعمیر و ترقی کی منازل طے کر کے عالم انسانیت میں اپنا نمایاں مقام بنایا ہے وہ کسی بھی غیر ملکی زبان کی مدد سے نہیں بلکہ اپنی مقامی و قومی زبان کو اختیار کرنے کی وجہ سے ہی اقوام عالم میں وہ بلند مقام و مرتبہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔
دوسری جانب ہم فرنگی کی غلامی کے طوق کو ہی اپنا مقدر بنائے رکھنے پر بضد ہیں اور اپنی قومی زبان کو غیر ملکی زبان کے مقابلے میں ذرا سی بھی اہمیت نہیں دیتے، فرقہ بندی و فرقہ پرستی کی طرح ہم انگریزی زبان کی لعنت سے بھی نجات حاصل کر کے اور قرآن و سنة کے آفاقی و بے مثال احکامات، ہدایات، تعلیمات اور فرمودات کی تعمیل و اطاعت اور اتباع و پیروی اختیار کرنے اور اپنی قومی زبان کو بدیسی زبان پر اولین ترجیح س فوقیت دے کر اپنی نسلوں کو عقل و شعور، فہم و فراست اور قومی تعمیر و ترقی سے کی راہوں سے دور کرنے پر مصر ہیں اور دہائی میں پچھلے عرصے سے کہیں زیادہ سنگین مسائل کی دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں۔
لله عقل کے ناخن لیجئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اس متفقہ آئین کا ہی کچھ تو احترام کر لیجئے جس کا حلف اٹھا کر آپ ریاست کے کسی بھی ستون کے سربراہ بنتے ہیں اور حلفاً اقرار و عہد کرتے ہیں کہ اس ایین کی حفاظت و تنفیذ اور تعظیم و توقیر اور ائین پر اس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کو بہر صورت یقینی بنائیں گے، اس آئین کے تحت ریاست کے ہر ادارے میں مکمل طور پر قومی زبان اردو کا نفاذ کرنے کےلیے زیادہ سے زیادہ پچیس سال کی مدت مقرر کی گئی ہے، بعد از آں قومی زبان اردو کے نفاذ کےلیے عدالت عظمٰی کے فیصلے بھی ریکارڈ پر موجود ہیں لیکن افسوس صد افسوس کے فرنگی کی ذہنی غلامی کے جنون میں گرفتار حکمران اور ریاستی و آئینی اداروں کے سربراہان و دیگر حلف بردار عناصر اپنے حلفیہ عہد و اقرار اور عزم کو فراموش کر کے نہ صرف آئین کو پامال کر رہے ہیں بلکہ عدالت عظمٰی کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کر کے توہین عدالت کے بھی مرتکب ہو رہے ہیں۔
ضروری ہے کہ اس حوالے سے قومی زبان اردو کے نفاذ کےلیے منظم، مؤثر اور بامقصد و نتیجہ خیز تحریک چلائی جائے اور بغرض مذکورہ عدالت عظمٰی میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر کے اس کی باقاعدہ پیروی کی جائے۔