Sunday, 25 December 2016

یومِ آزادی کے اس مبارک و مسعود اور پر مسرّت موقع پر، ہم وطنوں کے نام ایک درد مندانہ پیغام و عرضداشت۔

تمام تر پیارے اور محبِّ وطن پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کو، دل کی گہرائی سے، ملکی آزادی کی 69ویں سالگرہ کا دن بہت بہت مبارک ہو۔
یومِ آزادی کے اس مبارک و مسعود اور پر مسرّت موقع پر، ہم وطنوں کے نام ایک درد مندانہ پیغام و عرضداشت۔
منجانب: ڈاکٹرپرویز اقبال آرائیں
تمام محبِّ وطن پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کو ملک کی آزادی کا جشن بہت بہت مبارک ہو! اللہ میرے ہموطنوں کو بھی حقیقی آزادی کی نعمت اور ثمرات عطا فرمائے۔ آمین!
یہ وطن ہمارا ہے کسی اور کا نہیں، بلا شبہ مجرمانہ ذہنیّت کے حامل عاقبت نا اندیش  و ملٹری اسٹیبلشمنٹ  کے پروردہ ، غلامانہ ذہنیت کے حامل عناصر ہر پارٹی، گروہ، جماعت اور معاشرے کے مختلف طبقات میں ہو سکتے ہیں۔ ان کی ہر قسم کی منفی اور مجرمانہ سرگرمیوں کی نشان دہی اور ہر سطح پر حوصلہ شکنی و مذمّت نیز اصلاح کی کوشش کرنا ، محبّ وطن شہری کی حیثیت سےمعاشرے کے ہر فرد ،بالخصوص علماءِ اسلام و مصلحین و مبلّغین کی انسانی، دینی و اسلامی ذمّہ داری بنتی ہے۔  ایسے خود غرض و مفاد پرست عناصر کے خلاف بلا تخصیص و امتیاز بروقت مؤثر کاروائی کرتے ہوئے ان کی مجرمانہ سرگرمیوں کی روک تھام کرنا، عبرت ناک، قرار واقعی سزایئں دلوانا اور ہر پاکستانی کے جان و مال اور عزّت و آبرو کو ایسے عناصر کی مجرمانہ کاورائی، شر انگیزی و فتنہ پروری سے بہر صورت مکمّل تحفظ اور احساسِ تحفّظ فراہم کرنا حکومت، پارلیمنٹ اور اس کے ماتحت اداروں  بالخصوص عدلیہ کی اوّلین ذمّہ داری بنتی ہے جس کی کماحقّہ بجا آوری سے غفلت و لا پرواہی یا نا اہلی و ناکامی انہیں اپنے مناصب پر برقرار رہنے کے جواز  اور معاشرے میں کسی باوقار مقام، عزت و وقار سے محروم کرتی ہے اور ایسی حکومت اپنا حقِّ حکمرانی کھو بیٹھتی ہے، اسے اپنے ملک کے شہریوں سے محصولات (ٹیکشز) وغیرہ کی وصولی کا بھی  کوئی انسانی، اسلامی، آئینی و قانونی حق باقی نہیں رہتا۔
جس طرح بعض نام نہاد مذہنی پیشواؤں نے اللہ تعالٰی اور رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ و اٰلہ و سلّم) کی نافرمانی کرکے مسلم امّۃ کو فرقہ فرقہ کر دیا، بعینہ ہمارے سیاسی رہنماؤں نے بھی پاکستانی قوم کو منتشر و متحارب گروہوں میں بانٹ کر رکھ دیا۔ اس طرح اسٹیبلشمنٹ کے ذھنی غلام ایک طبقہ نے اللہ و رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ و اٰلہ ٖو سلّم) کے ساتھ اپنا عہد توڑا اور ان  کے بالکل واضح و صریح احکامات کی  نافرمانی کر کے امّۃِ مصطفوی میں تفرقہ ڈال دیا، اسےتقسیم در تقسیم کرکے تباہ و برباد کر دیا ، اسی طرح  اسٹیبلشمنٹ کے غلام دوسرے طبقہ نے، پاکستانی قوم کو مختلف و متعدد منتشر و متفرق لسانی و علاقائی  اور گروہی تعصبات میں بانٹ کر قوم کو منتشر مجمع بنا  کرتحریک آزادی کے مخلص قائدین و مجاہدینِ اور شہداء رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم کے ساتھ غدّاری کی، اور ان کی تمام تر بے مثل و بے دریغ قربانیوں کو رائیگاں کر دیا جن کے نتیجے میں، قائدِ اعظم محمّد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کی ولولہ انگیز اور مخلصانہ قیادت میں ایک (پاکستانی ) قوم بنی تھی۔ ایک عظیم امّۃ، امّۃِ مسلمہ جو کہ جسدِ واحد کی طرح امّۃِ واحدہ تھی، ایسی غیور و جفاکش قوم جو کہ متحد و منظم تھی، اسے عاقبت نا اندیش، مفاد پرست و خود غرض عناصر نے انتہائی بے رحمی اور بے خوفی سے تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔
افسوس صد افسوس کہ اب "مسلم امّۃ" کا کوئی وجود باقی ہے نہ "پاکستانی قوم" کا اور ایک ہم ہیں  کہ جواب بھی خوابِ غفلت سے بیدار ہو کر آنکھیں کھولنے پر آمادہ نہیں اور اسٹیبلشمنٹ اور اس کے ذھنی غلام  عناصر کی اندھا دھند تقلید اور پیروی  مسلسل و متواتراب بھی  کرتے ہی چلے جا رہے ہیں۔  کاش کہ اب بھی ہم ہوش و حواس، عقل و شعور اور فہم و فراست کی نعمت سے کام لے کر اصلاحِ احوال کی کوئی تدبیر اختیارکرلیں۔  کاش کہ ہم اب بھی سمجھ اور سنبھل جائیں اور پاکستان کے پونے اکیس کروڑ سے زائد شہری اپنے انسانی، اسلامی، آئینی و قانونی حقوق کا شعور حاصل کرلیں اور اپنے جائز، انسانی، اسلامی، آئینی و قانونی اور شہری حقوق، محکومی و محرومی سے نجات ، امن و انصاف، بہتر و معیاری تعلیمی و صحتِ عامّہ کی سہولیات سمیت بنیادی انسانی ضروریات، ترقّی و خوشحالی کے حصول و تحفظ کی غرض سے، وسیع تر اور بہترین قومی و معاشرتی مفاد میں، متحد و منظم ہو جائیں، خود کو اس ظالم و بے رحم اسٹیبلشمنٹ اور اس کے بوٹ پالش کرنے والے ذھنی غلام حکمرانوں کی رعایا وعوام ماننے، سمجھنے کے بجائے عوْام و خوّاص اور وی۔آئی۔پی، وی۔وی۔آئی۔پی کے کلچر چکر سے نکلیں، اسٹیبلشمنٹ کے بنائے ہوئے نام نہاد و مفاد پرستانہ اصولوں کو ماننے سے انکار کردیں، معاشرے میں معزّز و معتبر سمجھے سمجھائے جانیوالے معیارات نام نہاد و خود غرضانہ اصولوں کو قرآن و سُنَّت کے احکامات کے مطابق بدل ڈالیں، فقط مال و زر، سونے، اثر و رسوخ، طاقت اور زمین کو ہی معتبری کا پیمانہ نہ بنائیں بلکہ تقوٰی و پرہیزگاری، اللہ کے خوف،سیرت و کردار، اخلاق و اطوار، کاردگی و اخلاص کو بھی دیکھیں اور پرکھیں۔ یہ ملک کسی جج یا جنرل کے باپ کی جاگیر و ملکیت نہیں بلکہ پاکستان کے 22 کروڑ غیور و باشعور اور مُحِّبِ وطن شہری ہی اس کے مالک و محافظ ہیں۔ اس ملک کو اپنا ملک سمجھیں اور خود کو اس کے قومی وسائل میں مساوی طور پر جائز و آئینی طور پر حصّہ دار اور حقدارسمجھیں، اس عظیم وطن عزیز کوجابر و غاصب اور ظالم و بے حس، بے رحم اور رہزن ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور اُن کے مہروں، چیلوں، گماشتوں، کٹھ پُتلیوں اور کرپٹ عناصر کے جابرانہ و غاصبانہ تسلط سے آزاد کروانے کی جِد و جُہد کریں۔ یقین جانئے یہ ریاستِ پاکستان کسی بھی جنرل یا جنرلز، جج یا ججز، اُن کی ذھنی غلامی مے مرض میں مبتلا سیاستدانوں کی ذاتی جاگیر و نجی ملکیت نہیں ہے ایسے رویوں کی مزاحمت کریں، ان ناقص و نااہل، خود غرض، مفاد پرست، جرائم پیشہ، عاقبت نا اندیش، لوٹ مار کرنے والے رہزن قسم کے بے حس و بے رحم جنرلز، ججز اُن کے غلام مفاد پرست و خود غرض عناصر کی باتوں میں ہر گز نہ آئیں (جنہوں نے کہ 70 سالوں سے ہمارے پیارے پاکستان کے 100 فیصد قومی وسائل، قیمتی زمینوں، اقتدار اور قومی خزانے پر اپنا ناجائز، جابرانہ و غاصبانہ قنضہ و تسلط قائم کر کے ہمیں اپنا ادنٰی ترین غلام و رعایا بنا رکھا ہے) اور ان آزمائے ہوئے بد دیانت، خائن اور قومی وسائل کو لوٹنے والے کرپٹ جنرلز، ججز اور اُن کے آلہءِکار عناصر سے مزید اور بار بار دھوکہ مت کھائیں نہ ہی اب مزید انہیں اپنا حقّ،حکمرانی سونپیں۔
اپنے عقل و شعور اور فہم فراست سے کام لیں اور حریت پسند، اسٹیبلشمنٹ کی غلامی کی زنجیروں سے آزاد، ایسے محبِّ وطن، صالح، سچے ہمدرد و خیرخواہ، مخلص، باصلاحیت، اللہ تعالٰی کا خوف رکھنے والے دیانتدار و ایمان دار لوگوں کو اپنا نمائندہ منتخب کرکے پارلیمنٹ میں بھیجیں تاکہ اصلاحِ احوال کی کوئی امید بر آ سکے جس کی آس لگائے ہمارے آباء و اجداد قبروں میں جا سوئے ہیں۔ کم از کم ہم اپنی آئندہ نسلوں کو ان کالے فرنگیوں سے بھی اسی طرح نجات دلاتے جائیں جس طرح ہمارے آباء و اجداد نے گورے فرنگیوں کی غلامی سے آزادی دلائی تھی اور اسلامی جمہوریہء پاکستان کا قیام ممکن اور حقیقت بنایا۔
افسوس کہ اسٹیبلشمنٹ نے 1947ء سے ہی اقتدار و وسائل پر اپنا تسلط جمالیا اور قوم کو اپنا محکوم، غلام، رعایا بنا لیا تھا اسی لئےآزادی کے اصل ثمرات پاکستان کے عام شہریوں تک نہیں پہنچنے پائے، گورے فرنگی کی غلامی سے نجات ملتے ہی اس کے وفادار، خدمت گذار اور نمک خوار، خاکی وردی والے کالے فرنگیوں نے اپنے مذموم عزائم پورے کرنے کی غرض و غایت سے اس نوزائیدہ مملکت کے قومی وسائل پر قابض ہو کر سازش کے تحت ہمیں اپنی رعایا بنا لیا اور شہری کی حیثیت جو ہمارے حقوق بنتے ہیں ان سے آج تک ہمیں محروم کئے رکھا ہے اورملک کے قومی وسائل کو یہ چند ہزار عناصر ہڑپ اور ہضم کر رہے ہیں۔ اللہ کرے کہ ہم حقیقی آزادی کو حاصل کر کے اس کے ثمرات و فوائد سے مستفید و مستفیض ہو سکیں۔آمین۔

No comments:

Post a Comment