تمام تر پیارے اور
محبِّ وطن پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کو، دل کی گہرائی سے، ملکی آزادی کی 68ویں
سالگرہ کا دن بہت بہت مبارک ہو۔
اس مسعود اور پر مسرّت
موقع پر ، ہم وطنوں کے نام ایک درد مندانہ پیغام و عرضداشت۔
منجانب:
پرویز اقبال آرائیں
تمام
محبِّ وطن پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کو ملک کی آزادی کا جشن بہت بہت مبارک ہو!
اللہ میرے ہموطنوں کو بھی حقیقی آزادی کی نعمت اور ثمرات عطا فرمائے۔ آمین!
یہ
وطن ہمارا ہے کسی اور کا نہیں، بلا شبہ مجرمانہ ذہنیّت کے حامل عاقبت نا اندیش
عناصر ہر پارٹی، گروہ، جماعت اور معاشرے کے مختلف طبقات میں ہو سکتے ہیں۔ ان کی ہر
قسم کی منفی اور مجرمانہ سرگرمیوں کی نشان دہی اور ہر سطح پر حوصلہ شکنی و
مذمّت نیز اصلاح کی کوشش کرنا ، محبّ وطن شہری کی حیثیت
سےمعاشرے کے ہر فرد ،بالخصوص علماءِ اسلام و مصلحین و مبلّغین کی انسانی، دینی و
اسلامی ذمّہ داری بنتی ہے۔ ملزمان کے خلاف بلا تخصیص و امتیاز
بروقت مؤثر کاروائی کرتے ہوئے اان کی مجرمانہ سرگرمیوں کی روک تھام کرنا،
عبرت ناک، قرار واقعی سزایئں دلوانا اور ہر پاکستانی کے جان و مال اور
عزّت و آبرو کو ایسے عناصر کی مجرمانہ کاورائیوں، شر انگیزیوں سے بہر صورت مکمّل
تحفظ اور احساسِ تحفّظ فراہم کرنا حکومت، پارلیمنٹ اور اس کے ماتحت اداروں
اورعدلیہ کی اوّلین زمّہ داری بنتی ہے جس کی کماحقّہ بجا آوری سے غفلت و لا پرواہی
یا نا اہلی و ناکامی انہیں اپنے مناصب پر برقرار رہنے کے جواز سے محروم کرتی ہے
اور ایسی حکومت اپنا حقِّ حکمرانی کھو بیٹھتی ہے، اسے اپنے ملک کے شہریوں سے
محصولات کی وصولی کا کوئی انسانی، اسلامی، آئینی و قانونی حق باقی نہیں رہتا۔
جس طرح بعض نام نہاد
مذہنی پیشواؤں نے اللہ تعالٰی اور رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ و اٰلہ و سلّم) کی
نافرمانی کر کے مسلم امّۃ کو فرقہ فرقہ کر دیا، بعینہ ہمارے سیاسی رہنماؤں نے بھی
پاکستانی قوم کو منتشر و متحارب گروہوں میں بانٹ کر رکھ دیا۔ اس طرح ایک طبقہ نے اللہ
و رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ و اٰلہ و سلّم) کے ساتھ اپنا عہد توڑا اور ان کی
نافرمانی کر کے امّۃِ مصطفوی میں تفرقہ ڈال دیا، اسےتقسیم در تقسیم کرکے تباہ و
برباد کر دیاجبکہ دوسرے طبقہ نے، پاکستانی قوم کو مختلف و متعدد منتشر و متفرق
لسانی و علاقائی گروہوں میں بانٹ کر، تحریک آزادی کے قائدین و مجاہدینِ اور شہداء
رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم کے ساتھ غدّاری کی، اور ان کی تمام تر بے مثل و بے دریغ
قربانیوں کو رائیگاں کر دیا جن کے نتیجے میں، قائدِ اعظم محمّد علی جناح رحمۃ اللہ
علیہ کی ولولہ انگیز اور مخلصانہ قیادت میں ایک (پاکستانی ) قوم بنی تھی۔ ایک عظیم
امّۃ، امّۃِ مسلمہ جو کہ جسدِ واحد کی طرح امّۃِ واحدہ تھی، دوسری غیور و جفاکش
قوم جو کہ متحد و منظم تھی، ان دونوں کو عاقبت نا اندیش، مفاد پرست و خود غرض
عناصر نے انتہائی بے رحمی اور بے خوفی سے، تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔
افسوس صد افسوس کہ اب
"مسلم امّۃ" کا کوئی وجود باقی ہے نہ "پاکستانی قوم" کا اور
ہم ہیں اب بھی خوابِ غفلت سے بیدار ہو کر آنکھیں کھولنے پر اب بھی آمادہ نہیں اور
انہی عناصر کی اندھا دھند تقلید اور پیروی اب بھی مسلسل کرتے ہی چلے جا رہے ہیں۔
کاش کہ اب بھی ہم ہوش و حواس، عقل و شعور اور فہم و فراست کی نعمت سے کام لے کر
اصلاحِ احوال کی کوئی تدبیر کریں۔ کاش کہ ہم اب بھی سمجھ اور سنبھل جائیں اور پاکستان کے
کروڑوں شہری اپنے انسانی، اسلامی، آئینی و قانونی حقوق کا شعور حاصل کرلیں اور
اپنے جائز ، انسانی، اسلامی، آئینی و قانونی حقوق ، محکومی و محرومی سے نجات
، امن و انصاف، بہتر و معیاری تعلیمی و صحتِ عامّہ کی سہولیات سمیت بنیادی
انسانی ضروریات، ترقّی و خوشحالی کے حصول و تحفظ کی غرض
سے ، وسیع تر اور بہترین قومی و معاشرتی مفاد میں ، متحد و منظم ہو
جائیں، خود کو ان ظالم و بے رحم حکمرانوں کی رعایا اور عوام سمجھنے کے بجائے عوْام
و خوّاص اور وی۔آئی۔پی، وی۔وی۔آئی۔پی کے کے چکر سے نکلیں، معاشرے میں معزّز و
معتبر سمجھے سمجھائے جانیوالے معیار بدلیں، فقط مال و سولے، اثر و رسوخ،
طاقت اور زر و زمین کو ہی معتبری کا پیمانہ نہ بنائیں بلکہ کردار و اخلاق اور
کاردگی و اخلاص کو بھی دیکھیں اور پرکھیں۔ اس ملک کو اپنا ملک
سمجھیں اور خود کو اس کے قومی وسائل میں مساوی طور پر جائز و آئینی طور پر
حصّہ دار اور حقدارسمجھیں، اس عظیم وطن عزیز کو غاصب و ظالم، بے حس و بے
رحم اور رہزن عناصرکی ذاتی جاگیر و نجی ملکیت نہ مانیں، ان ناقص و نااہل، خود غرض،
مفاد پرست، جرائم پیشہ، عاقبت نا اندیش، لوٹ مار کرنے والے رہزن قسم کے بے
حس و بے رحم عناصر کی باتوں نہ آئیں (جنہوں نے کہ ملک کے 100 فیصدقومی وسائل
پر اپنا ناجائز تسلط جما رکھا ہے) اور ان ایسے ہی آزمائے ہوئے بد
دیانت اور قومی وسائل کو لوٹنے والے کرپٹ عناصرسے بار بار دھوکہ
کھائیں نہ ہی اب مزید انہیں اپنا حقّ،حکمرانی سونپیں۔
اپنے
عقل و شعور اور فہم فراست سے کام لیں اور ایسے محبِّ وطن، صالح، سچے ہمدرد و
خیرخواہ، مخلص، باصلاحیت، اللہ تعالٰی کا خود رکھنے والے دیانتدار و ایمان
دار لوگوں کو اپنا نمائندہ منتخب کر کے پالیمنٹ میں بھیجیں تاکہ اصلاح کی کوئی
امید بر آ سکے جس کی آس لگائے ہمارے آباء و اجداد قبروں میں جا سوئے۔ کم از کم ہم
اپنی آئندہ نسلوں کو ان کالے فرنگیوں سے بھی اسی طرح نجات دلاتے جائیں جس
طرح ہمارے آباء و اجداد نے گورے فرنگیوں کی غلامی سے آزادی دلائی تھی
اور اسلامی جمہوریہء پاکستان کا قیام ممکن اور حقیقت بنایا۔
افسوس
کہ اس آزادی کے ثمرات پاکستان کے عام شہریوں تک پہنچنے نہیں دیئے گئے، گورے
فرنگی کی غلامی سے نجات ملتے ہی اس کے وفادار ، خدمت گذار اور نمک خوار کالے
فرنگیوں نے اپنے مذموم عزائم پورے کرنے کی غرض و غایت سے اس نوزائیدہ مملکت
کے قومی وسائل پر قابض ہو کر سازش کے تحت ہمیں اپنی رعایا بنا لیا اور شہری کی
حیثیت جو ہمارے حقوق بنتے ہیں ان سے آج تک ہمیں محروم کئے رکھا ہے اورملک
کے قومی وسائل کو یہ چند ہزار عناصر ہڑپ اور ہضم کر رہے ہیں۔ اللہ کرے کہ ہم حقیقی آزادی کو حاصل کر کے اس کے ثمرات و فوائد سے
مستفید و مستفیض ہو سکیں۔آمین۔
No comments:
Post a Comment