ہرطرح
کی کرپشن کا مکمّل خاتمہ کثیر الجہت قومی ترجیحات میں ۔سرِ فہرست ہونا
ضروری ہے۔
اتحریر: پروفیسر ڈاکٹر پرویز اقبال آرائیں
آزادی ایک عظیم نعمت ہے اس کی قدر کریں، قدم
بڑھائیں وطن کی تعمیر میں حصہ لیں! یہ وطن ہمارا ہے اس کی بنیادوں میں ہمارے آباء
و اجداد کا لہو شامل ہے اور یہ انہی کی بے مثل قربانیوں کا ہی ثمر ہے، مگر افسوس
کہ کرپشن کا دیمک اسکی جڑوں کو روز بروز
کمزور سے کمزور تر اور کھوکھلا کرتا جا رہا ہے
اس کا فوری ادارک، تدارک اور سدِّباب ناگزیر ہو چکا ہے۔
صرف
مالی کرپشن ہی
نہیں، اختیارات کے غلط، ناجائز وغیر
قانونی استعمال، فرض نا شناسی اور فرائض
منصبی سے مجرمانہ غفلت، غذائی اجناس و روز
مرّہ استعمال کی اشیاءِ خورد و نوش میں ملاوٹ، غیر معیاری اور مضرِ صحت اشیاء کی تیاری و
فروخت، اقربا پروری، استحقاق و میرٹ
کےقتلِ عام، ، ناجائز منافع خوری و ذخیرہ
اندوزی، مال و اسباب کے لین دین اور ناپ تول میں بے ایمانی و بد
دیانتی، حقوق العباد کو تلف کرنے، مذہب منافرت و فرقہ پرستی کو پھیلانے اور دین اسلام کی بنیادی تعلیمات اور صریح احکامات کے برعکس فرقہ پرستی پھلانے سمیت ہر طرح کی کرپشن بلاشبہ ایک معاشرتی ناسور
ہے جس نے پورے ملک و معاشرے کی جڑیں کاٹ کر اسے کھوکھلا کردیا ہے اس لعنت کے خاتمے
کے لئے معاشرے کے ہر فرد اور اسلامی جمہوریہءِ پاکستان کے ہر ایک شہری کو اپنا اپنا
کردار پوری ذمّہ داری اور فرض شناسی کے ساتھ نبھانا ہو گا ورنہ ہمارے اجتماعی و
انفرادی مسائل کبھی حل نہیں ہو پائیں گے،
تباہی و بربادی، تنزّلی و انحطاط، مظالم و نا انصافیاں اور حق تلفیاں اور غیر
مساویانہ ناروا امتیازی سلوک ہم سب کا مقدّر بنے رہیں گے اور کرپٹ عناصر بدستور
ہم پر مسلّط رہیں گے امن و استحکام، خوشحالی وترقی اور کامیابی و کامرانی کا خواب کبھی شرمندہءِ تعبیر نہیں
ہونے پائے گا۔ آئندہ نسلیں بھی ہماری اس مجرمانہ غفلت کا شکار ہوتی رہیں گی۔ اب
بھی وقت ہے! آؤ سب مل کر ہر سطح پر اور ہر قسم کی کرپشن کا قلع قمع کرنے کی منظم و
مؤثر تحریک کا آغاز کریں۔ قرآن و سنت پر مبنی مصطفوی نظام کا مکمل نفاذ ہی ہمارے ہر نوعیت کے تمام تر مسائل و مسائل کا مؤثر حل اور تمام تر حقوق کا محافظ ثابت ہو سکتا ہے۔ اس میں بھی کوئی
شک نہیں کہ مجرمانہ
ذہنیّت کے حامل عاقبت نا اندیش عناصر ہر پارٹی، گروہ، جماعت اور معاشرے کے مختلف طبقات میں موجود ہو سکتے ہیں۔ ان کی ہر قسم
کی منفی اور مجرمانہ سرگرمیوں کی نشان دہی اور ہر سطح پر حوصلہ شکنی و مذمّت نیز اصلاح کی کوشش کرنا، محبّ وطن شہری اور سچے و صالح مسلم کی حیثیت سے معاشرے کے ہر فرد ،بالخصوص علماءِ اسلام و مصلحین
و مبلّغین کی انسانی، دینی و اسلامی ذمّہ داری بنتی ہے۔ ملزمان کے خلاف بلا تخحصیص
و امتیاز، بغیر کسی تفریق کے بروقت مؤثر کاروائی کرتے
ہوئے انہیں عبرت ناک، قرار واقعی سزایئں دلوانا اور ہر پاکستانی کے جان و مال اور عزّت و آبرو
کو ایسے عناصر کی مجرمانہ کاورائیوں، شر انگیزیوں سے بہر صورت مکمّل تحفظ اور
احساسِ تحفّظ فراہم کرنا حکومت، پارلیمنٹ اور اس کے ماتحت اداروں اور عدلیہ کی
اوّلین ذمّہ داری بنتی ہے جس کی کماحقّہ بجا آوری سے غفلت و لا پرواہی یا نا اہلی
و ناکامی انہیں اپنے مناصب پر برقرار رہنے کے جواز سے محروم کر دیتی ہے اور ایسی
حکومت اپنا حقِّ حکمرانی کھو بیٹھتی ہے، اسے اپنے ملک کے شہریوں سے محصولات کی ،وصولی کا
کوئی اخلاقی، آئینی، قانونی انسانی، اسلامی، آئینی و قانونی حق
باقی نہیں رہتا۔
اے کاش! پاکستان کے کروڑوں شہری اپنے انسانی، اسلامی، آئینی
و قانونی حقوق کا شعور حاصل کرلیں اور اپنے بنیادی، جائز، انسانی، اسلامی، آئینی و قانونی، معاشی معاشرتی اور شہری حقوق و سہولیات کے حصول و تحفظ، محکومی و محرومی سے نجات، امن و
انصاف، بہتر و معیاری تعلیمی و صحتِ عامّہ کی سہولیات سمیت بنیادی انسانی ضروریات، ترقّی و خوشحالی کے حصول و تحفظ کی غرض سے، وسیع تر اور بہترین قومی و معاشرتی
مفاد میں، متحد و منظم ہو جائیں، خود کو
ان ظالم و بے رحم حکمرانوں کی رعایا اور عوام سمجھنے کے بجائے عوْام و خوّاص اور
وی۔آئی۔پی، وی۔وی۔آئی۔پی کے کے چکر سے نکلیں، معاشرے میں معزّز و معتبر سمجھے
سمجھائے جانیوالے جعلی و ناقص اور فرسودہ معیارات کو بدلیں، فقط مال و زر، سونے، اثر و رسوخ، طاقت اور زمینداری و جاگیرداری و صنعت کاری و سرمایہ داری کو ہی معتبری کا پیمانہ و معیار نہ بنائیں بلکہ سیرت و کردار، اخلاقیات، صلاحیت و قابلیت، اخلاص و سچائی اور کاردگی کو بھی دیکھیں اور پرکھیں۔
اس ملک کو اپنا ملک سمجھیں اور خود کو اس کے قومی وسائل میں مساوی طور پر جائز و آئینی طور پر حصّہ
دار اور حقدار سمجھیں، اس عظیم وطن عزیز
کو دو فیصد سے بھی کم غاصب و ظالم، بے حس و بے رحم اور رہزن
عناصر کی ذاتی جاگیر و نجی ملکیت نہ مانیں، ان ناقص و نااہل، خود غرض، مفاد پرست،
جرائم پیشہ، عاقبت نا اندیش، لوٹ مار کرنے والے رہنماؤں کے روپ میں نظر آنے والے رہزن بہروپیوں، بے حس و بے رحم عناصر کی چکنی چپڑی مکارانہ و عیارانہ چالوں کے فریب میں نہ آئیں انکی جھوٹی باتوں اور بے ،بنیاد جھوٹے وعدوں سے دھوکہ نہ کھائیں (جنہوں نے کہ گذشتہ طویل عرصے سے آج تک ملک کے 100فیصد قومی وسائل پر بالجبر اپنا ناجائز تسلط
جما رکھا ہے) اور ان ایسے ہی آزمائے ہوئے بد دیانت اور قومی وسائل کو لوٹنے والے کرپٹ عناصر سے بار بار دھوکہ کھائیں نہ ہی اب مزید انہیں اپنا
حقّ، حکمرانی سونپیں۔
اپنے عقل و شعور اور فہم فراست سے کام لیں اور اپنے عام لوگوں میں سے ایسے محبِّ وطن، صالح، سچے ہمدرد و خیرخواہ،
مخلص، باصلاحیت، الله تعالٰی کا خوف دل میں جاگزیں رکھنے والے دیانتدار و ایمان دار لوگوں کو اپنا نمائندہ منتخب کر کے پارلیمنٹ میں
بھیجیں تاکہ اصلاح کی کوئی امید بر آ سکے جس کی آس لگائے ہمارے آباء و اجداد قبروں
میں جا سوئے ہیں۔ کم از کم ہم اپنی آئندہ نسلوں کو ان کالے فرنگیوں سے بھی اسی طرح نجات دلاتے جائیں جس طرح ہمارے آباء و
اجداد نے گورے فرنگیوں کی غلامی سے آزادی
دلائی تھی اور اسلامی جمہوریہء پاکستان کا
قیام ممکن اور حقیقت بنا کر دکھایا ہے۔
افسوس کہ ان کی بے انتہاء قربانیوں کے باوجود سازش کے تحت فرنگیوں کے ذھنی غلاموں نے اس آزادی
کے ثمرات پاکستان کے عام شہریوں تک پہنچنے نہیں دیئے، گورے فرنگی کی غلامی سے
نجات ملتے ہی اس کے وفادار، خدمت گذار
اور نمک خوار کالے فرنگیوں نے اپنے مذموم
عزائم پورے کرنے کی غرض و غایت سے اس نوزائیدہ مملکت کے قومی وسائل پر قابض ہو کر
سازش کے تحت ہمیں اپنی رعایا بنا لیا اور شہری کی حیثیت جو ہمارے آئینی، قانونی، شرعی، انسانی، بنیادی، معاشی و معاشرتی جائز حقوق بنتے ہیں ان
سے آج تک ہمیں محروم کئے رکھا ہے اور ملک کے قومی وسائل کو یہ چند ہزار عناصر ہڑپ
اور ہضم کر رہے ہیں۔ الله تعالٰی ہم پر رحم فرمائے اور ہمارے اندر بیداری کی لہر
ابھارے! آمین۔ پاکستان زندہ باد! محروم و محکوم پاکستانی قوم زندہ باد!